-->

الرٹ پے اکاؤنٹ ریفرینس

Sunday, November 7, 2010

کہانی حوصلوں کی



Story Of Appreciation

ایک نوجوان   اپنی تعلیم  مکمل کرن کے بعد ایک  انتظامی عہدے کے لیے انٹرویو دینے گیا ایک بڑی کمپنی میں ۔
وہ  ابتدائی انٹرویو میں کامیاب  ہونے کے بعد آخری انٹرویو دینے کے لیے ڈائریکٹر کے سامنے آیا
.

ڈائریکٹر نے اس کی سی وی دیکھی  ۔ اس کی تعلیمی کارکردگی ہر لحاظ سے اچھی تھی ۔ سیکنڈری اسکول سے لے کر  گریجویشن تک  ہر سال اس نے میدان مارا ہوا تھا ۔
کیا  تم نے کہیں اسکول سے اسکالر شپ حاصل کی ؟
ڈائریکٹر نے پوچھا
نوجوان نے کہا "  جی نہيں جناب "۔
کیا تمہارے والد صاحب تمہارے اسکول کی فیس ادا کرتے تھے
"
  جناب میرے والد صاحب اس وقت گزر گئے تھے جب میں ایک سال  کا تھا
میری اسکول کی فیس میری ماں دیتی تھیں
"
ڈائریکٹر نے پوچھا
" کہاں کام کرتی تھیں تمہاری والدہ ؟"
نوجوان نے کہا کہ " میری والدہ ایک دھوبن تھیں" ۔

تب ڈائریکٹر نے نوجوان سے کہا کہ " اپنے ہاتھ ذرا دکھانا "۔
نوجوان نے اپنے صاف ستھرے اور صحت مند ہاتھ ڈائریکٹر کو دکھائے

 

ڈائریکٹر نے نوجوان سے دریافت کیا کہ
" کیا تم نے کبھی اپنی والدہ کی مدد کی ہے کپڑے دھونے میں ؟"
نوجوان نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا
" میری والدہ ہمیشہ جاہتی تھیں کہ میں پڑھوں  اورصرف پڑھتا ہی رہوں
وہ تو مجھ سے زیادہ ماہر ہیں کپڑے دھونے میں"
تب ڈائریکٹر نے کہا "
میری ایک گزارش ہے تم سے  ابھی جب تم  گھر جاؤ تو اپنی ماں کا ہاتھ  دھونا
کوشش کرنا کہ ان کے ہاتھ صاف رہيں
اس کے بعد کل اپنے ہاتھ  کل صبح آ کر مجھے دکھانا "

نوجوان نے محسوس کیا کہ یہ ایک بہترین جاب حاصل کرنے کا نادر موقع ہے ۔ اس کے لیے جو بھی کرنا پڑے کرنا چاہیے ۔
وہ اپنے گھر گیا اور اپنے ماں کے ہاتھوں کو خوشی خوشی صاف کرنے  لگا ۔
اس کی ماں حیرانگی اور خوشی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اپنے بیٹے کو دیکھتی رہی ۔
بیٹا ماں کا ہاتھ  آہستہ آہتسہ صاف کرتا رہا
یہ پہلا موقع تھا جب اس نے اپنی ماں کے ہاتھوں میں جھریاںبہت ساری دیکھیں
جس کے بعد اس کی آنکھوں سے آنسو نکل کر گر پڑے ۔۔
اس کی ماں کے ہاتھوں پر کافی زخم اور داغ کے نشانات بھی تھے ۔
بعض زخم تکلیف بھی دیتے تھے ہاتھ کی صفائی کے دوران ۔۔
جس کی وجہ سے اس کی ماں بے چین سی ہو جاتی تھی ۔
  

اب زندگی میں پہلی بار نظر آیا کہ یہ زخموں اور  جھریوں سے بھرے یہ ہاتھ اس کی اسکول کی فیس بھرنے کے لیے کام کرتے رہے ہيں ۔
اس کی تعلیم اور  گریجویشن اس کی ماں کے ہاتھ پر موجود جھریوں کی مرہون منت تھیں۔
جن سے اس کا مستقبل روشن ہونے جا رہا تھا ۔

اپنے ماں کے ہاتھ صاف کرنے کے بعد  نوجوان نے فوراً تمام کپڑے دھوڈالے جو اس کی ماں دھونے والی تھی 
تب اس رات ماں اور بیٹے نے کافی عرصے بعد باتیں کیں ۔۔

 اگلی صبح نوجوان اس کمپنی کے ڈائریکٹر کے سامنے موجود تھا ۔
ڈائریکٹر کی آنکھیں پوچھ رہی تھیں
اس کام کے متعلق جو اس نے دیا تھا ۔

ڈائریکٹر نے نوٹ کیا کہ نوجوان کی آنکھوں میں آنسو ہيں   ۔ ڈائریکٹر  نے کہا کہ 
"  کیا تم بتا سکتے ہو کہ کل تم نے اپنے گھر سے کیا سیکھا ؟ "

نوجوان بولا 
" میں نے اپنی ماں کے ہاتھ اچھی طرح صاف کیا  اور ساتھ ہی وہ تمام کپڑے بھی دھو ڈالے جو اس نے دھونے کے لیے رکھے تھے"

ڈائریکٹر نے کہا کہ 
" ذرا اپنے احساسات تو بتاؤ اس وقت کے "


نوجوان بولا
نمبر 1 میں نے  جانا کہ حوصلہ افزائی کیا ہے ، میری ماں کے بغیر ، جو مجھے آج کامیاب نہيں کروا سکتی تھی ۔
نمبر 2 میں نے جانا کہ کیسے کام کرنا ہے مل کر اپنی ماں کے ساتھ، تب میں نے جانا کہ یہ کتنا مشکل اور کٹھن ہے کسی کام کرنے سے ۔
نمبر 3  میں  نے ایک گھرانے کی اہمیت کو جانا

اس کے بعد ڈائریکٹر بولا
یہ وہ چیز ہےجو میں ڈھونڈنا چاہ رہا تھا  ، میں ایک ایسے فرد کو تجویز کرنا چاہتا ہوں جو دوسروں کے مدد کو اچھا سمجھتا ہو اور دوسروں کے ساتھ مل جل کر کام کرنے والا ہو۔
اور ایک ایسا شخص جو صرف پیسے کو اپنا مقصد نہ بناتا ہو ۔۔
تم منتخب ہو چکے ہو!

اس کے بعد وہ نوجوان خوب محنت کرنے لگا  اور  اپنے ماتحت اور  چھوٹے لوگوں میں مقبول ہوتا چلا گیا ۔
ہر شخص اس کے  ساتھ مل کر کام کرنے کو اہمیت دینے لگا ۔ اس کی کمپنی بہتر کارکردگی کی طرف جانے لگی ۔


A child who had been protected and habitually given whatever he did, he developed "entitlement mentality" and always put himself first. He is ignorant of his parent's effort. When he started work, he assumed every people must listen to him, and when he became a manager, he would never know how suffering his employee and always blame others.  For this kind of people, he can have good result, may be successful for a while, but eventually would not feel sense of achievement, he will grumble and full of hatred and fight for more. If we are this kind of protective parent, did we love the kid or destroy the kid?
 

You can let your kid live in a big house, eat a good meal, learn piano, watch a big screen TV. But when you are cutting grass, please let them experience it. After a meal, let them wash their plate and bowl together with their brothers and sisters. It is not because you do not have money to hire a maid, but it is because you want to love them in a right way.  You want them to understand, no matter how rich their parents are, one day their hair will grow grey, same as the mother of that young person.
 
The most important thing is your kid learn how to appreciate the effort and experience the difficulty and learn the ability to work with others to get things done.

No comments:

Post a Comment

Print Rahnumai